ایک نیوز: گھریلو تشدد کا نشانہ بننے والی ملازمہ رضوانہ کی طبعیت پہلے سے بہترہے اور اسکی آکسیجن کی ضرورت کم ہوگئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق گھریلو تشدد کا شکار رضوانہ جنرل ہسپتال میں زیر علاج ہے۔میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر جودت سلیم کا کہنا ہےکہ کل کی نسبت بچی کی طبیعت بہتر ہے، اور اسکی آکسیجن کی ضرورت کم ہوگئی ہے۔اچھی چیز یہ ہے کہ بچی نے دوبارہ ہلکی غذا ،جوس اور لیکوڈ لینا شروع کردیا ہے۔
میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر جودت سلیم نے ایک نیوز سے گفتگو کرتےہوئے کہا کہ آئی سی یو کے مریض کی صورتحال لمحہ با لمحہ بدلتی ہے، اور رضوانہ کو ملٹی پل بیماریاں ہیں۔آج کے دن تک تو وینٹی لیٹر کی ضرورت نہیں ہےلیکن 2 روز بعد کنفرم کریں گے کہ وینٹی لیٹر کی ضرورت ہے یا نہیں ۔ادویات کے استعمال کے تین دن بعد رضوانہ کے خون کا انفیکشن معمولی بہتر ہوا ہے ، پرضوانہ نے آنکھیں کھولنا شروع کی ہیں تاہم اس کی آنکھوں پر خون جما ہوا ہے ۔
پروفیسر جودت سلیم کا مزید کہنا ہے کہ خوراک کی کمی اور حفظان صحت کا خیال نہ رکھنے کی وجہ بھی رضوانہ کی حالت خراب ہوئی ہے۔ رضوانہ کے دونوں بازوں کو پلاسٹر کر دیا گیا ہے ، فرانزک ٹیم نے رضوانہ کے زخموں کے نمونے حاصل کر لئے ہیں۔ فرانزک رپورٹ سے پتہ چلے گا کہ چوٹین کتنی پرانی ہیں اور ان کی نوعیت کیا ہے۔ رضوانہ کی سانس خراب ہونے کے باعث اسے آئی سی یو میں رکھا گیا ہے۔