ایک نیوز: وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے قرآن پاک کی بے حرمتی کی اسلامو فوبک اور نفرت انگیز کارروائیوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے بین المذاہب ہم آہنگی اور پرامن بقائے باہمی کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا، وہ پیر کو اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کی کونسل کے 18ویں غیر معمولی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے، انہوں نے اجلاس میں ورچوئل شرکت کی، یہ اجلاس قرآن پاک کی بے حرمتی کے بار بار پیش آنے والے واقعات پر بحث کیلئے بلایا گیا تھا جس سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹوزرداری نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کی کارروائیاں اور ان کو جاری رکھنے کی اجازت دینا آزادی اظہار رائے نہیں ہے، ایسے واقعات سے مذہبی منافرت اور عدم برداشت کا اظہار ہوتا ہے، وزیر خارجہ نے قرآن پاک کو جلانے اور بے حرمتی کی جان بوجھ کر کارروائیوں کے بارے میں خدشات کو اجاگر کرنے کیلئے او آئی سی کے رکن ممالک خاص طور پر جدہ، جنیوا اور نیویارک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بین المذاہب مکالمے اور مذہبی منافرت سے دور رہنے کی وکالت کرنے والی قراردادوں کی منظوری کا خیرمقدم کیا۔ بلاول بھٹونے رواں سال کے اوائل میں اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن کے موقع پر ایکشن پلان کیلئے پیش کی گئی اپنی تجویز کا اعادہ کیا جس میں اسلامو فوبیا سے نمٹنے کیلئے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کی تقرری اور عدالتی میکانزم کا قیام شامل ہے تاکہ مجرموں کو جوابدہ بنایا جا سکے۔
او آئی سی وزارائے خارجہ کی کونسل نے عدم برداشت، امتیازی سلوک اور اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جامع قرارداد منظور کی جس میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے متفقہ طور پر مذہب اور عقیدے کی بنیاد پر نفرت، امتیازی سلوک، بدنامی اور تشدد کو اکسانے کے واقعات سے نمٹنے کیلئے 8 نکاتی ایکشن پلان کی اہمیت کا اعادہ کیا گیا، قراردادمیں تمام حکومتوں سے موجودہ قانونی اور انتظامی فریم ورک کو مکمل طور پر نافذ کرنے یا مذہب اور عقیدے کی بنیاد پر تمام افراد کو نفرت اور تشدد سے بچانے کیلئے نئی قانون سازی کرنے کا مطالبہ بھی کیاگیا۔تاکہ تمام افراد کو مذہب اور عقیدے کی بنیاد پر نفرت اور تشدد سے بچایا جا سکے۔