ایک نیوز:سائنسدانوں نے ایسے چھوٹے روبوٹک ٹینٹیکلز تیار کرلیے ہیں جو پھیپڑوں میں جا کر کینسر کا پتہ لگانے اور اس کا علاج کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق روبوٹک ٹینٹیکلز کا قطر صرف 2.4 ملی میٹر اور ساخت انتہائی نرم ہے۔ یہ برونکوسکوپ (ایک پتلی ٹیوب جس میں روشنی اور کیمرہ ہوتا ہے) کے ذریعے پھیپھڑوں میں بھیجا جاتا ہے۔ اس دوران میگنیٹس روبوٹ کی شکل کو جسم کی اندرونی ساخت کے مطابق ڈھال لیتے ہیں۔
جیسے جیسے یہ روبوٹک ٹینٹیکلز حرکت کرتے ہیں، ان کی شکل اور حیثیت دونوں معالج کو بھیجی جاتی ہیں۔ اپنی منزل تک پہنچنے کے بعد ان ٹینٹیکلز پر لگے لیزر فائبر متاثرہ جگہ کا علاج کرتے ہیں۔
روبوٹک ٹینٹیکلز کو انگلینڈ کی یونیورسٹی آف لیڈز کی لیب میں تیار کیا گیا ہے جسے ایک لاش پر آزمایا گیا۔ ماہرین کی ٹیم نے پایا کہ یہ معیاری آلات سے 37 فیصد زیادہ گہرائی میں سفر کر سکتے ہیں اور بافتوں کو کم نقصان پہنچاتے ہیں۔
لیب کے ڈائریکٹر پروفیسر پیٹرو والڈاستری کا کہنا تھا کہ یہ نیا خودکار آلہ اندرونی ساخت کیلئے مخصوص اور اعضا سے زیادہ نرم ہے جسے مقناطیس کے ذریعے مکمل طور پر کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔ یہ تین اہم خصوصیات جسم کے اندر سمت شناسی میں انقلاب لانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔