ایک نیوز: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ لکڑی گلانے والی فنگئی پلاسٹک کو بھی غذا کے طور پر کھا سکتی ہے۔
جرنل PLOS One میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق سالم اور ٹوٹے ہوئے درختوں پر لگی مخصوص فنگئی ان لکڑیوں سے کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج ہونے سے قبل کاربن کو توڑ کر اپنی غذا بنا لیتی ہے۔ لیکن جب اس فنگئی کو اپنی مطلوب غذا نہیں ملتی تو یہ پلاسٹک کو اپنی غذا بنا لیتی ہے۔
وائٹ روٹ فنگئی خامروں کا استعمال کرتے ہوئے لِگنن (انتہائی مضبوط آرگینک پولیمر جو لکڑی کو سخت رہنے میں مدد دیتی ہے) کو گلا سکتی ہے۔
سری لنکا کے یونیورسٹی آف کیلنِیا میں پلانٹ پیتھولوجی کی پروفیسر اور تحقیق کی شریک مصنفہ رینوکا ایتنائیکے کا کہنا تھا کہ محققین کا خیال تھا کہ اگر یہ فنگئی لِگنن جیسے پولیمر کو گلا سکتے ہیں تو ان کے پاس پولی اتھائلین یا پلاسٹک جیسے دیگر پولیمر کو گلانے کی بھی کچھ صلاحیت ہوگی۔
اس تحقیق کیلئے محققین نے وسطی سری لنکا میں موجود ڈِمبولاگالا ڈرائی زون فوریسٹ سے ملنے والی گلتی ہوئی لکڑیوں کے50 فنگل نمونے علیحدہ کیے۔
بعد ازاں ان نمونوں کو دو تجرباتی طشتریوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ ایک طشتری کم کثافت والی پولی ایتھائلین (پلاسٹک کی قسم) والی تھی جبکہ دوسری طشتری میں لکڑی اور پلاسٹک دونوں شے تھیں۔
45 روز بعد یہ واضح ہوگیا کہ فنگئی نے پلاسٹک پر لکڑی کو فوقیت دی لیکن دونوں تجرباتی طشتریوں میں بالخصوص صرف پلاسٹک والی طشتری میں فنگئی نے پولی ایتھائلین کو گلا دیا تھا۔
پروفیسر رینوکا کا کہنا تھا کہ محققین کا خیال ہے کہ یہ حیاتیات استحالی اعتبار سے لچکدار ہوتے ہیں جو کہ ایک ارتقائی برتری ہوسکتی ہے۔
لندن میں قائم رائل بوٹنیکل گارڈنز کیو کے مطابق اب تک فنگئی اور بیکٹیریا کی 430 سے زائد اقسام دریافت ہوچکی ہیں جو پلاسٹک کو گلا سکتی ہیں۔