پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرِ اعظم عمران خان کے مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ چینی کی قیمتیں پہلے بھی بڑھتی رہیں، موجودہ حکومت نے کارروائی کا فیصلہ کیا، چینی اسکینڈل پر تیزی سے تحقیقات جاری ہیں، ایف آئی اے نے کچھ دن پہلے سٹہ مافیا کے خلاف کام شروع کیا، لاہور میں سٹہ مافیا کے لیجر کے فارنزک سے معلم ہوا کہ سٹہ مافیا کام کیسے کرتا ہے، یہ سٹہ مافیا واٹس ایپ پر چینی کے دام طے کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کہ ہم سب ان آٹھ دس پلیئرز کے یرغمال ہیں جن کے خلاف کارروائی ضروری ہے، سبسڈی لینا ہو تو ایکس مل پرائس راتوں رات طے کر لی جاتی ہے، عوام کو چینی کتنے کی بیچنی ہے، اس کی راہ میں رکاوٹ کی جاتی ہے، بہانے کیئے جاتے ہیں کہ ایکس مل پرائس طے کرنا مشکل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 464 ذاتی بینک اکاؤنٹس میں 106 ارب کی ٹرانزکشن کا پتہ چلا ہے، ان اکاؤنٹس میں 32 کروڑ روپے کی رقم منجمد کر دی گئی ہے، 392 خفیہ اور بے نامی تھرڈ پارٹی اکاؤنٹس کا بھی پتہ چلا ہے، اطلاعات تھیں کہ سٹہ مافیا رمضان میں چینی کے دام بہت زیادہ کرنے جا رہی تھی، رمضان کے لیے چینی کی فروری اور مارچ کی قیمت سے 20 سے 25 فیصد اضافہ کیا جا رہا تھا۔
وزیرِ اعظم کے مشیر نے بتایا کہ واٹس ایپ چیٹ سے پتہ چلا کہ ہماری اطلاعات درست تھیں، ایف آئی اے 12 سے زائد ایف آئی آرز رجسٹر کر چکی، جبکہ اس ضمن میں تحقیقات کا آغاز کیا جا چکا ہے،حکومت کوشش کر رہی ہے کہ رمضان میں قیمتوں کو قابو میں رکھا جا سکے۔ان کا کہنا ہے کہ چینی کی پیداوار کا 60 فیصد صنعتوں، 40 فیصد صارفین کو جاتا ہے، اشیائے ضروریہ کی مصنوعی قیمتیں رکھنا اور ذخیرہ اندوزی جرم قرار دی گئی ہے، تمام بروکرز کو رجسٹریشن کا بھی پابند کر دیا گیا ہے، وفاق اور صوبوں کا اس میں ہم آہنگی سے کام کرنا ضروری ہے، تمام بروکرز کی رجسٹریشن ہونی چاہیئے۔
شہزاد اکبر نے مزید کہا کہ ہمارے بندے کا نام آیا، پھر بھی شوگر انکوائری رپورٹ منظرِ عام پر لائی گئی، جہانگیر ترین کے خلاف کیس قانون کے مطابق چلے گا کوئی پسندیدہ نہیں، حکومت نے شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر مختلف ایکشن کیئے۔